انگلینڈ میں pre settlement status میں جو ہے تو وہ تقریباً 60 لاکھ کے قریب جو یورپین ہیں تو وہ جا چکے ہیں انگلینڈ میں اُنہوں نے pre settlement status اپلائی کیا ہے اور pre settlement status جیسے ختم ہو گا تو آگے وہ settled status اپلائی کریں گے اب یہاں پہ ایک اہم مسئلہ تھا کہ جو pre settlement status وہاں پہ 5 سال کے لیۓ legal رہتے ہیں آگے settle status لینے کے لیۓ اُن کو نئے طور پہ اپلائی کرنے پڑے گا اور اُس پہ کچھ requirements تھیں کہ 6 مہینے سے زیادہ ملک سے باہر نہیں رہ سکتے یوکے سے continuously آپ دو سال سے زیادہ اگر آپ رہتے ہیں تو آپ کا status automatic ختم ہو جائے گا تو یہاں پہ ہائی کورٹ میں ایک بڑی rate دائر کی گئی تھی یوکے کی ہائی کورٹ میں اور اس سے پہلے عدالتوں نے اس کے حق میں فیصلہ دیا اور اب ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی سامنے آ چکا ہے تو جیساکہ کہا گیا تھا کہ اگر کوئی بھی 5 سال باشندہ یوکے میں legal رہتا ہے تو اُس کے لیۓ نئی requirement نہیں ہونی چاہیے کہ وہ نئے طور پہ اپنی file کو submit کرے گا اُس کے بعد حکام فیصلہ اُس پہ کریں گے کہ اس بندے کو آگے settle status دینا ہے یا نہیں دینا تو اس پہ rate دائر کی گئی human rights کی جانب سے باقی organisation کی جانب سے اور خود یورپی کی جو organisation ہے امیگرنٹس کی تو اُن کی جانب سے تو ہائی کورٹ نے اب ان کے حق میں فیصلہ دیا ہے اور کہا ہے کہ جو باشندہ یہاں پہ 5 سال تک pre settlement status پہ رہ لیتا ہے تو اُس کو آگے settle status دینے کے لیۓ کوئی بھی نئی requirement نہیں ہونی چاہیے ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اُن کی requirement کے نام پہ اُن کے cases کو reject کیا جائے refuse کیا جائے یا اُن کو deport کیا جائے تو اس وجہ سے حکومت کے against حکومت نے کافی کوشیش کی ہے اپنے case کو منوانے کی لیکن جو یوکے کی ہائی کورٹ ہے تو اُن کے جو main جج ہیں تو اُنہوں نے کافی اس پہ بحث کرنے کے بعد فیصلہ جو ہے یورپین باشندوں کے حق میں دیا ہے اور کہا ہے کہ pre settlement status کے بعد direct settle status ان کو ملنا چاہیے اور ان کے ساتھ کوئی بھی کسی بھی طرح کی discrimination نہیں ہونی چاہیے کہ ان کو pre settlement status کے بعد ان کے case کو نئے طور پہ check ہونا اور اُس کے بعد اُن کو settle status دینا ایسا نہیں ہونا چاہیے یہاں پہ یہ بھی بتاتا چلوں کہ حکومت نے اس case پہ ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے جو کہ منسٹر امیگریشن کے ہیں تو اُنہوں نے کہ جو یہ فیصلہ آیا ہے اس پہ ہمیں مایوسی ہوئی ہے لیکن ہم اس کے against appeal میں جائیں گے تو یہ اب اس اپیل کے لیۓ کیونکہ یہ ہائی کورٹ کا فیصلہ تو اس کے against اب یہ سپریم کورٹ میں جائیں گے اور بہت زیادہ chances ہیں کہ سپریم کورٹ بھی human rights کی base پہ یہ فیصلہ برقرار رکھے گئی اور settle status کے لیۓ جو pre settlement status وہاں پہ رہ رہے ہیں تو اُن کو کوئی دشواری نہیں ہو گئی۔
0 تبصرے